حکمران خود عیاشیاں کرتے ہیں عوام کو کہتے ہیں صبر کرو
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سو سال بھی اقتدار میں رہیں تو ملک میں ترقی اور خوشحالی نہیں آ سکتی۔ قوم پر مہنگائی، بے روزگاری، غربت مسلط کرنے والی سابقہ حکمران پارٹیوں کو باریا ں لگانے کا کوئی حق نہیں۔ حکمران خود عیاشیاں کرتے ہیں عوام کو کہتے ہیں صبر کرو، ان کی گاڑیوں میں جلنے والا تیل غریبوں کا خون پسینہ ہے۔ ظلم وناانصافی کے خلاف جدوجہد کرو، کسی جابر اور ظالم کے سامنے جھکنے یا ڈرنے سے عوام کو ان کا حق نہیں ملے گا۔ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں گزشتہ 76 برسوں سے برہمن اور شودر کا نظام چل رہا ہے،اب اس طبقاتی تقسیم کو رخصت کرنے کا وقت آگیا، قوم کے پاس اپنا حق لینے کا بہترین موقع ہے۔ 8 فروری کو نورا کشتی اور منافقت کی سیاست دفن ہوجائے گی، ترازو ہی حقیقی تبدیلی لائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہری پور میں ورکرز کنونشن اور صوابی میں شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ن لیگ کے حاجی معاذ اللہ خان، پی ٹی آئی کے مکرم خان، راج ولی خان اور ایوب خان نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ کرپٹ حکمرانوں کا احتساب کوئی ادارہ اور عدالت نہیں کرسکی، عوام سے اپیل کرتاہوں کہ ووٹ کے ذریعے ان کا احتساب کریں۔ انہوں نے شرکا سے کہا کہ وہ ترازو کے سفیر بنیں، جماعت اسلامی کا پیغام عام کریں اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ہمارے دست و بازو بنیں، ہم آپ کے خادم ہیں، قوم پر جب بھی کوئی مشکل وقت آیا، جماعت اسلامی نے خدمت کی مثالیں قائم کیں۔ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، اصل مسئلہ ان کی غیر منصفانہ تقسیم اور کرپشن ہے، جن کے نام پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز میں آئے وہ کرپشن ختم نہیں کرسکتے، توشہ خانہ لوٹنے والے وسائل میں سے عوام کا حصہ نہیں دیں گے۔ ملک کو اہل اور دیانتدار قیادت کی ضرورت ہے جو اس وقت جماعت اسلامی کی صورت میں دستیاب ہے۔ اللہ کی مددونصرت اور عوامی تائید سے اقتدار میں آکر ملک میں سب سے پہلا کام سودی معیشت کے خاتمہ کی صورت میں کریں گے۔ پولیس، بیوروکریسی میں ریفارمز لائیں گے،نوجوانوں کو روزگار ملے گا، بزرگوں کو بڑھاپا لاؤنس دیں گے، سادہ طرز حکومت قائم کر کے وی آئی پی نظام کا خاتمہ یقینی بنایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ سود اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ ہے، مگر حکمرانوں نے اسے پاکستانیوں پر مسلط رکھا، شرم کا مقام ہے کہ انڈیا میں 6.7فیصد پاکستان میں 22.7فیصد ہے، پی ڈی ایم کے سربراہ ایک مذہبی جماعت کے رہنما تھے، امید تھی کہ اپنے دور اقتدار میں وہ کم از کم سود کے خاتمے کا اعلان کریں، مگر اس میں اضافہ ہوتا گیا اور یہ 17فیصد سے مزید پانچ پوائنٹس بڑھا دی گئی۔
امیر جماعت نے انتظامیہ کی جانب سے جماعت اسلامی کو کھلے مقام پر جلسہ کرنے کی اجازت نہ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ عوام کو جمہوری حق سے محروم کرنا، آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے، سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں مساویانہ مواقع ملنے چاہییں، جماعت اسلامی صاف اور شفاف الیکشن کا مطالبہ کرتی ہے، ہمارا یقین ہے کہ عوام کی تائید سے بننے والی حکومت ہی استحکام لا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بزدل حکمران کشمیریوں اور فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش ہیں، نام نہاد بڑی پارٹیوں نے امریکا کے خوف سے غزہ پر ہونے والے مظالم کے بارے میں ایک لفظ نہیں کہا، یہ واشنگٹن کی خوشنودی سے اقتدار کی منزل حاصل کرتے ہیں۔ تینوں بڑی پارٹیوں کی پالیسیاں ایک جیسی ہیں، انھوں نے ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کے لیے امریکی صدر سے بات تک نہیں کی، یہ حکمران اہل کشمیر اور فلسطین کا مقدمہ نہیں لڑ سکتے۔ جماعت اسلامی ایسا پاکستان تشکیل دے گی جو امت کا حقیقی ترجمان ہو اور عالمی چیلنجز کا مقابلہ کر سکے۔
1 Comment
هذا هو تعليق اختبار من المؤلف.